EN हिंदी
درد فراق دل سے جدا ہو تو جانئے | شیح شیری
dard-e-firaq dil se juda ho to jaaniye

غزل

درد فراق دل سے جدا ہو تو جانئے

نوح ناروی

;

درد فراق دل سے جدا ہو تو جانئے
اس کا علاج اس کی دوا ہو تو جانئے

گو نامہ بر کو ناز ہے اپنے بیان پر
پیغام شوق اس سے ادا ہو تو جانئے

درد فراق حد سے گزر کر ٹھہر گیا
کم ہو تو جانئے جو سوا ہو تو جانئے

کیا آپ پوچھتے ہیں مرے دل کا ماجرا
ایسی ہی آپ پر بھی جفا ہو تو جانئے

جو غم مجھے ہیں آپ انہیں اے جناب نوحؔ
کیا جانئے دل اس کو دیا ہو تو جانئے