درد فراق دل سے جدا ہو تو جانئے
اس کا علاج اس کی دوا ہو تو جانئے
گو نامہ بر کو ناز ہے اپنے بیان پر
پیغام شوق اس سے ادا ہو تو جانئے
درد فراق حد سے گزر کر ٹھہر گیا
کم ہو تو جانئے جو سوا ہو تو جانئے
کیا آپ پوچھتے ہیں مرے دل کا ماجرا
ایسی ہی آپ پر بھی جفا ہو تو جانئے
جو غم مجھے ہیں آپ انہیں اے جناب نوحؔ
کیا جانئے دل اس کو دیا ہو تو جانئے

غزل
درد فراق دل سے جدا ہو تو جانئے
نوح ناروی