EN हिंदी
درد دل کے طبیب ہوتے ہیں | شیح شیری
dard-e-dil ke tabib hote hain

غزل

درد دل کے طبیب ہوتے ہیں

عادل حیات

;

درد دل کے طبیب ہوتے ہیں
بعض دشمن عجیب ہوتے ہیں

وسوسے الجھنیں تمنائیں
دل کے کتنے رقیب ہوتے ہیں

ہنستے ہنستے بگڑنا ہو جن کو
ایسے بھی تو نصیب ہوتے ہیں

موت اور زندگی کے رشتوں میں
فاصلے کچھ عجیب ہوتے ہیں

دن اگر کٹ بھی جاتا ہے عادلؔ
شب کے سائے مہیب ہوتے ہیں