درد دل کے طبیب ہوتے ہیں
بعض دشمن عجیب ہوتے ہیں
وسوسے الجھنیں تمنائیں
دل کے کتنے رقیب ہوتے ہیں
ہنستے ہنستے بگڑنا ہو جن کو
ایسے بھی تو نصیب ہوتے ہیں
موت اور زندگی کے رشتوں میں
فاصلے کچھ عجیب ہوتے ہیں
دن اگر کٹ بھی جاتا ہے عادلؔ
شب کے سائے مہیب ہوتے ہیں
غزل
درد دل کے طبیب ہوتے ہیں
عادل حیات