درد اپناتا ہے پرائے کون
کون سنتا ہے اور سنائے کون
کون دہرائے پھر وہی باتیں
غم ابھی سویا ہے جگائے کون
اب سکوں ہے تو بھولنے میں ہے
لیکن اس شخص کو بھلائے کون
وہ جو اپنے ہیں کیا وہ اپنے ہیں
کون دکھ جھیلے آزمائے کون
آج پھر ہے کچھ اداس اداس
دیکھیے آج یاد آئے کون
غزل
درد اپناتا ہے پرائے کون
جاوید اختر