درخشاں ہو جو وہ مہ زادۂ شب
بکھر جائے غبار جادۂ شب
نہ آئی اک شب عیش طرب زا
ہوا تھا وہ کبھی آمادۂ شب
کوئی لہرا رہا تھا اپنے گیسو
میان ذکر موج بادۂ شب
نہ تجھ کو دیکھتے اک شب خراماں
نہ ہوتے اس قدر دلدادۂ شب
کہاں ہے اے مرے ماہ جواں سال
بلاتی ہے نگار سادۂ شب
غزل
درخشاں ہو جو وہ مہ زادۂ شب
سید امین اشرف