EN हिंदी
در مے خانہ سے دیوار چمن تک پہنچے | شیح شیری
dar-e-mai-KHana se diwar-e-chaman tak pahunche

غزل

در مے خانہ سے دیوار چمن تک پہنچے

سراج الدین ظفر

;

در مے خانہ سے دیوار چمن تک پہنچے
ہم غزالوں کے تعاقب میں ختن تک پہنچے

ہاتھ مے خواروں کے بے قصد اٹھے تھے لیکن
اتفاقاً ترے گیسو کی شکن تک پہنچے

مدرسے میں کہاں اس زلف کا موضوع جدید
لوگ پہنچے تو روایات کہن تک پہنچے

راستہ ایک تھا ہم عشق کے دیوانوں کا
قد و گیسو سے چلے دار و رسن تک پہنچے

آئیں ہم دست درازی پہ تو میخانے سے
سلسلہ انجمن سرو و سمن تک پہنچے

اک قبائے سبک و تنگ میں سو سو ہیں طلسم
کیا کوئی حسن کے اسرار کہن تک پہنچے

آپ ہی آپ جو کھل جائے تری زلف دراز
ناگہاں بے ہنری نقطۂ فن تک پہنچے

اے سخن فہم ہم اس بزم سے آئے ہیں جہاں
حیرت آئینۂ اسلوب سخن تک پہنچے

اس طرح شوق غزالاں میں غزل خواں ہو ظفر
شہرت مشک غزل شہر ختن تک پہنچے