EN हिंदी
دم تعمیر تخریب جہاں کچھ اور کہتی ہے | شیح شیری
dam-e-tamir taKHrib-e-jahan kuchh aur kahti hai

غزل

دم تعمیر تخریب جہاں کچھ اور کہتی ہے

شاعر فتح پوری

;

دم تعمیر تخریب جہاں کچھ اور کہتی ہے
کلی کچھ اور کہتی ہے خزاں کچھ اور کہتی ہے

کدہ کی یاد سب کچھ ہے مگر اے زاہد ناداں
دلوں سے مستئ چشم بتاں کچھ اور کہتی ہے

کبھی شاید وہ دور آئے جب انساں ہو سکے انساں
ابھی تو گردش ہفت آسماں کچھ اور کہتی ہے

بنا کر آشیانے فصل گل میں شاد ہیں لیکن
چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے

بہت مشکل ہے منزل تک جو اہل کارواں پہنچیں
کہ ہم سے گرد راہ کارواں کچھ اور کہتی ہے

یہ غفلت اے حیات چند روزہ کے پرستارو
اٹھو تم سے حیات‌‌ جاوداں کچھ اور کہتی ہے

اثر نغموں میں بھی ہے نالہ ہائے غم میں بھی شاعرؔ
مگر ٹوٹے ہوئے دل کی فغاں کچھ اور کہتی ہے