دہر کو لمحۂ موجود سے ہٹ کر دیکھیں
نئی صبحیں نئی شامیں نئے منظر دیکھیں
گھر کی دیواروں پہ تنہائی نے لکھے ہیں جو غم
میرے غم خوار انہیں بھی کبھی پڑھ کر دیکھیں
آپ ہی آپ یہ سوچیں کوئی آیا ہوگا
اور پھر آپ ہی دروازے پہ جا کر دیکھیں
کچھ عجب رنگ سے کٹتے ہیں شب و روز اپنے
لوگ کیا کچھ نہ کہیں ہم کو جو آ کر دیکھیں

غزل
دہر کو لمحۂ موجود سے ہٹ کر دیکھیں
مشفق خواجہ