EN हिंदी
دہر کو لمحۂ موجود سے ہٹ کر دیکھیں | شیح شیری
dahr ko lamha-e-maujud se haT kar dekhen

غزل

دہر کو لمحۂ موجود سے ہٹ کر دیکھیں

مشفق خواجہ

;

دہر کو لمحۂ موجود سے ہٹ کر دیکھیں
نئی صبحیں نئی شامیں نئے منظر دیکھیں

گھر کی دیواروں پہ تنہائی نے لکھے ہیں جو غم
میرے غم خوار انہیں بھی کبھی پڑھ کر دیکھیں

آپ ہی آپ یہ سوچیں کوئی آیا ہوگا
اور پھر آپ ہی دروازے پہ جا کر دیکھیں

کچھ عجب رنگ سے کٹتے ہیں شب و روز اپنے
لوگ کیا کچھ نہ کہیں ہم کو جو آ کر دیکھیں