EN हिंदी
دب گئیں موجیں یکایک جوش میں آنے کے بعد | شیح شیری
dab gain maujen yakayak josh mein aane ke baad

غزل

دب گئیں موجیں یکایک جوش میں آنے کے بعد

رحمت الٰہی برق اعظمی

;

دب گئیں موجیں یکایک جوش میں آنے کے بعد
مٹ گئی طوفاں کی ہستی مجھ سے ٹکرانے کے بعد

سختیاں میرے لیے آسانیاں بنتی گئیں
شہسوار کربلا کی یاد آ جانے کے بعد

دیکھ لی چشم جہاں نے قوت مظلومیت
ڈھا گئے خود ظالموں کے گھر ستم ڈھانے کے بعد

سعئ حق میں میرے ماتھے کا پسینہ دیکھ کر
پانی پانی ہو گئیں موجیں بھی لہرانے کے بعد

تھی مرے آنے سے پہلے ہر طرف چھائی خزاں
صحن‌ گلشن میں بہار آئی مرے آنے کے بعد

داستان غیر میں کوئی حقیقت تھی اگر
گرد ہو کر اڑ گئی کیوں میرے افسانے کے بعد

چھوڑ کر طرز فغاں محو رجز خوانی ہوئے
نغمہ سنجان چمن میری غزل گانے کے بعد

تیرا شعلہ پھونک سکتا ہے اسے مانا مگر
سوچ لے اے شمع اپنا حشر پروانے کے بعد

مجھ کو آتی ہے ہنسی ناصح تری اس بات پر
تو سمجھتا ہے کہ میں سمجھوں گا سمجھانے کے بعد

خاک اڑائی یوں بگولوں نے کہ پردہ پڑ گیا
کون جانے کیا ہوا صحرا میں دیوانے کے بعد

آشیانہ جل گیا ظلم و جفا و جور کا
میری آہ آتشیں کے برقؔ بن جانے کے بعد