EN हिंदी
داور نے بندے بندوں نے داور بنا دیا | شیح شیری
dawar ne bande bandon ne dawar bana diya

غزل

داور نے بندے بندوں نے داور بنا دیا

سحر عشق آبادی

;

داور نے بندے بندوں نے داور بنا دیا
ساگر نے قطرے قطروں نے ساگر بنا دیا

بیتابیوں نے دل کی بامید شرح شوق
اس جاں نواز کو بھی ستم گر بنا دیا

پہلی سی لذتیں نہیں اب درد عشق میں
کیوں دل کو میں نے ظلم کا خوگر بنا دیا

کیفیت شباب سے معذور کچھ ہوئے
کچھ عاشقوں نے بھی انہیں خود سر بنا دیا

سحرؔ اس نگاہ مست پہ قربان کیوں نہ ہو
جس کے کرم نے زندہ قلندر بنا دیا