EN हिंदी
داستان غم ہم نے کہہ بھی دی تو کیا ہوگا | شیح شیری
dastan-e-gham humne kah bhi di to kya hoga

غزل

داستان غم ہم نے کہہ بھی دی تو کیا ہوگا

صوفی تبسم

;

داستان غم ہم نے کہہ بھی دی تو کیا ہوگا
اور بڑھ گئی دل کی بے کلی تو کیا ہوگا

عمر رفتہ کے قصے دوستو نہ دہراؤ
کوئی یاد خوابیدہ جاگ اٹھی تو کیا ہوگا

زندگی تو اپنی ہے لٹ گئی تو پھر کیا غم
غم تری امانت ہے چھن گئی تو کیا ہوگا

درد سے سنواری ہے روح زندگی ہم نے
درد کو نہ راس آئی زندگی تو کیا ہوگا