EN हिंदी
دامن سے اپنے جھاڑ کے صحرائے غم کی دھول | شیح شیری
daman se apne jhaD ke sahra-e-gham ki dhul

غزل

دامن سے اپنے جھاڑ کے صحرائے غم کی دھول

رضا اشک

;

دامن سے اپنے جھاڑ کے صحرائے غم کی دھول
آؤ چلو نہ ہم بھی چنیں سر خوشی کے پھول

آخر کو مل سکی نہ بشر کو رہ نجات
یوں تو ہر ایک دور میں آتے رہے رسول

دامن بچا کے آئیو میرے مزار تک
اے جان نو بہار اگے ہیں ادھر ببول

دیکھا کبھی جو دہر کو شاعر کی آنکھ سے
خلاق کائنات بھی صدیوں رہا ملول

آئے گا کوئی جام مئے سر خوشی لیے
اے دل کچھ اور دیر ہنڈولے میں غم کے جھول