دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے
جب تیری وادیوں کے کچھ آبشار دیکھے
جس نے تری خزاں کے ایسے نکھار دیکھے
گلزار خلد کی پھر وہ کیا بہار دیکھے
ہر صبح کی جھلک میں ہر شام کی شفق میں
سو سو طرح کے ہم نے نقش و نگار دیکھے
بادل کا گھر کے آنا کد کی پہاڑیوں پر
اے کاش وہ نظارہ پھر چشم زار دیکھے
اک پردہ پوش عالم کو بے نقاب دیکھا
جب سبز سبز تیرے یہ کوہسار دیکھے
گل ریز سرزمیں میں وہ دل فریبیاں ہیں
جو ایک بار دیکھے وہ بار بار دیکھے
بچ بچ کے جن سے اب تک طے کر رہے تھے راہیں
وہ تیر آج ہم نے سینے کے پار دیکھے
غزل
دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے
محی الدین فوق