EN हिंदी
دام الفت سے چھوٹتی ہی نہیں | شیح شیری
dam-e-ulfat se chhuTti hi nahin

غزل

دام الفت سے چھوٹتی ہی نہیں

شہریار

;

دام الفت سے چھوٹتی ہی نہیں
زندگی تجھ کو بھولتی ہی نہیں

کتنے طوفاں اٹھائے آنکھوں نے
ناؤ یادوں کی ڈوبتی ہی نہیں

تجھ سے ملنے کی تجھ کو پانے کی
کوئی تدبیر سوجھتی ہی نہیں

ایک منزل پہ رک گئی ہے حیات
یہ زمیں جیسے گھومتی ہی نہیں

لوگ سر پھوڑ کر بھی دیکھ چکے
غم کی دیوار ٹوٹتی ہی نہیں