داغ دل داغ تمنا مل گیا
دل لگانے کا نتیجہ مل گیا
اس سخی کی بارگہہ میں کیا کمی
جس نے جو کچھ اس سے مانگا مل گیا
ان کے دامن تک پہنچ اب بھی نہیں
خاک میں مل کر مجھے کیا مل گیا
اب کمی بیشی کا رونا کس لیے
جو مقدر میں لکھا تھا مل گیا
تھی ترے در سے طلب ہر ایک کو
مغتنم ہے جس کو جتنا مل گیا
سینکڑوں الزام لاکھوں تہمتیں
ان سے ملنے کا نتیجہ مل گیا
لکھ گئے وہ میرے مدفن پر نسیمؔ
خاک میں مل کر تجھے کیا مل گیا
غزل
داغ دل داغ تمنا مل گیا
نسیم نور محلی