EN हिंदी
چپ ہو کیوں اے پیمبران قلم | شیح شیری
chup ho kyun ai payambaran-e-qalam

غزل

چپ ہو کیوں اے پیمبران قلم

رضا ہمدانی

;

چپ ہو کیوں اے پیمبران قلم
بات چھیڑو کہ گزرے شام الم

چشم حیرت سے دیکھتا ہے جہاں
کس مصور کے شاہکار ہیں ہم

ہم نکھاریں گے تیرا حسن و جمال
ہم سنواریں گے تیری زلف کے خم

بت شکن مطمئن نہ ہوں کہ ابھی
نا تراشیدہ ہیں ہزاروں صنم

بعد مرنے کے اے رضاؔ شاید
کام آئیں ہمارے نقش قدم