چپ ہو کیوں اے پیمبران قلم
بات چھیڑو کہ گزرے شام الم
چشم حیرت سے دیکھتا ہے جہاں
کس مصور کے شاہکار ہیں ہم
ہم نکھاریں گے تیرا حسن و جمال
ہم سنواریں گے تیری زلف کے خم
بت شکن مطمئن نہ ہوں کہ ابھی
نا تراشیدہ ہیں ہزاروں صنم
بعد مرنے کے اے رضاؔ شاید
کام آئیں ہمارے نقش قدم
غزل
چپ ہو کیوں اے پیمبران قلم
رضا ہمدانی