EN हिंदी
چپ گزر جاتا ہوں حیران بھی ہو جاتا ہوں | شیح شیری
chup guzar jata hun hairan bhi ho jata hun

غزل

چپ گزر جاتا ہوں حیران بھی ہو جاتا ہوں

شہپر رسول

;

چپ گزر جاتا ہوں حیران بھی ہو جاتا ہوں
اور کسی دن تو پریشان بھی ہو جاتا ہوں

سیدھا رستہ ہوں مگر مجھ سے گزرنا مشکل
گمرہوں کے لیے آسان بھی ہو جاتا ہوں

فائدہ مجھ کو شرافت کا بھی مل جاتا ہے
پر کبھی باعث نقصان بھی ہو جاتا ہوں

اپنے ہی ذکر کو سنتا ہوں حریفوں کی طرح
اپنے ہی نام سے انجان بھی ہو جاتا ہوں

رونقیں شہر بسا لیتی ہیں مجھ میں اپنا
آن کی آن میں سنسان بھی ہو جاتا ہوں

زندگی ہے تو بدل لیتی ہے کروٹ شہپرؔ
آدمی ہوں کبھی حیوان بھی ہو جاتا ہوں