EN हिंदी
چپ بیٹھا میں اکثر سوچتا رہتا ہوں | شیح شیری
chup baiTha mein akasr sochta rahta hun

غزل

چپ بیٹھا میں اکثر سوچتا رہتا ہوں

انور انجم

;

چپ بیٹھا میں اکثر سوچتا رہتا ہوں
آخر میں کیوں اتنا تنہا تنہا ہوں

پہروں جن کی جھیل میں کھویا رہتا تھا
ان آنکھوں کی یاد میں ڈوبا رہتا ہوں

تم جو باتیں بھول چکے ہو مدت سے
میں تو ان میں اب بھی الجھا رہتا ہوں

تم بدلو تو بدلو اپنی راہ مگر
میں تو ایک ڈگر پر چلتا رہتا ہوں

سادہ پن کچھ نیکی ہی کا نام نہیں
دیکھنے میں تو میں بھی سیدھا سادہ ہوں

تیرے گھر بھی پہنچا ہے یہ شور کبھی
یا میں ہی انجان صدائیں سنتا ہوں

گھر کی دیواروں میں یوں دل تنگ نہ ہو
ڈھونڈ مجھے میں اس گھر کا دروازہ ہوں

جس نے پیار سے دیکھا اس کے ساتھ ہوا
سچ پوچھو تو میں بھی اب تک بچہ ہوں

انجمؔ میں کیوں دنیا پر الزام رکھوں
آنکھیں ہیں تو پھر کیوں ٹھوکر کھاتا ہوں