EN हिंदी
چوٹ دل پر لگے اور آہ زباں سے نکلے | شیح شیری
choT dil par lage aur aah zaban se nikle

غزل

چوٹ دل پر لگے اور آہ زباں سے نکلے

ارون کمار آریہ

;

چوٹ دل پر لگے اور آہ زباں سے نکلے
درد اٹھے ہے کہاں اور کہاں سے نکلے

پیار ہے اس کو اگر مجھ سے تو انجام یہ ہو
گھر جلے میرا دھواں اس کے مکاں سے نکلے

سی لیا ہم نے تو الفت میں لبوں کو اپنے
اب کسی درد کی آواز کہاں سے نکلے

مجھ کو مرنے کا نہیں خوف تمنا یہ ہے
روح محبوب کی بانہوں میں یہاں سے نکلے

چوک آنکھوں سے ہوئی ہے یہی سچ ہے ورنہ
کوئی گھائل نہ ہو جب تیر کماں سے نکلے

ٹھوکریں کھا کے بھی سنبھلے نہ زمانے کی ہم
ہاتھ ملتے ہوئے چپ چاپ جہاں سے نکلے

ہم کو ذرا ہی سمجھتے تھے ستارے لیکن
بن کے ہم چاند ارونؔ سارے جہاں سے نکلے