EN हिंदी
چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی | شیح شیری
chori kahin khule na nasim-e-bahaar ki

غزل

چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی

آغا حشر کاشمیری

;

چوری کہیں کھلے نہ نسیم بہار کی
خوش بو اڑا کے لائی ہے گیسوئے یار کی

اللہ رکھے اس کا سلامت غرور حسن
آنکھوں کو جس نے دی ہے سزا انتظار کی

گلشن میں دیکھ کر مرے مست شباب کو
شرمائی جاری ہے جوانی بہار کی

اے میرے دل کے چین مرے دل کی روشنی
آ اور صبح کر دے شب انتظار کی

جرأت تو دیکھئے گا نسیم بہار کی
یہ بھی بلائیں لینے لگی زلف یار کی

اے حشرؔ دیکھنا تو یہ ہے چودھویں کا چاند
یا آسماں کے ہاتھ میں تصویر یار کی