چھٹی کا دن ہے چاہئے جیسے گزاریئے
مرغا لڑائیے کہ کبوتر اڑائیے
سڑکوں پہ گھومنے سے طبیعت ہو جب اچاٹ
ہوٹل میں بیٹھ جائیے قصے سنائیے
کھا کھا کے پان پھونکئے سگریٹ نو بہ نو
پیشہ وران شہر سے پینگیں بڑھائیے
افسر کو دیجے گھر پہ بلا دعوت نگاہ
دفتر میں جا کے رعب پھر اپنا جمائیے
رشوت کے دم قدم سے سلامت ہے زندگی
دل کھول کر تمام ہی خوشیاں منائیے
ہر وقت گھر میں بیٹھنے سے فائدہ متینؔ
چل پھر کے زندگی کے تجربے اٹھائیے
غزل
چھٹی کا دن ہے چاہئے جیسے گزاریئے
سید فضل المتین