EN हिंदी
چھپ چھپ کے اب نہ دیکھ وفا کے مقام سے | شیح شیری
chhup chhup ke ab na dekh wafa ke maqam se

غزل

چھپ چھپ کے اب نہ دیکھ وفا کے مقام سے

سیف الدین سیف

;

چھپ چھپ کے اب نہ دیکھ وفا کے مقام سے
گزرا ہمارا درد دوا کے مقام سے

لوٹ آئے ہم تو عرض دعا کے مقام سے
ہر شے تھی پست ان کی رضا کے مقام سے

اے مطربان کنج چمن ہوشیار باش
صرصر گزر رہی ہے صبا کے مقام سے

اللہ رے خود فریبیٔ اہل حرم کہ اب
بندے بھی دیکھتے ہیں خدا کے مقام سے

جب دل نے خیر و شر کی حقیقت کو پا لیا
ہر جرم تھا بلند سزا کے مقام سے

اے وائے سیفؔ لذت نیرنگیٔ حیات
مر کر اٹھیں گے بیم و رجا کے مقام سے