EN हिंदी
چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے | شیح شیری
chhoTi si be-ruKHi pe shikayat ki baat hai

غزل

چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے

قمر جلال آبادی

;

چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے
اور وہ بھی اس لئے کہ محبت کی بات ہے

میں نے کہا کہ آئے ہو کتنے دنوں کے بعد
کہنے لگے حضور یہ فرصت کی بات ہے

میں نے کہا کی مل کے بھی ہم کیوں نہ مل سکے
کہنے لگے حضور یہ قسمت کی بات ہے

میں نے کہا کہ رہتے ہو ہر بات پر خفا
کہنے لگے حضور یہ قربت کی بات ہے

میں نے کہا کہ دیتے ہیں دل تم بھی لاؤ دل
کہنے لگے کہ یہ تو تجارت کی بات ہے

میں نے کہا کبھی ہے ستم اور کبھی کرم
کہنے لگے کہ یہ تو طبیعت کی بات ہے