چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے
اور وہ بھی اس لئے کہ محبت کی بات ہے
میں نے کہا کہ آئے ہو کتنے دنوں کے بعد
کہنے لگے حضور یہ فرصت کی بات ہے
میں نے کہا کی مل کے بھی ہم کیوں نہ مل سکے
کہنے لگے حضور یہ قسمت کی بات ہے
میں نے کہا کہ رہتے ہو ہر بات پر خفا
کہنے لگے حضور یہ قربت کی بات ہے
میں نے کہا کہ دیتے ہیں دل تم بھی لاؤ دل
کہنے لگے کہ یہ تو تجارت کی بات ہے
میں نے کہا کبھی ہے ستم اور کبھی کرم
کہنے لگے کہ یہ تو طبیعت کی بات ہے

غزل
چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے
قمر جلال آبادی