EN हिंदी
چھوڑیئے چھوڑیئے یہ باتیں تو افسانے ہیں | شیح شیری
chhoDiye chhoDiye ye baaten to afsane hain

غزل

چھوڑیئے چھوڑیئے یہ باتیں تو افسانے ہیں

حمید جاذب

;

چھوڑیئے چھوڑیئے یہ باتیں تو افسانے ہیں
ہم بھی دیوانے ہیں جو آپ کے دیوانے ہیں

مر کے بھی آپ کو رسوا نہیں ہونے دیں گے
جل کے بد نام جو کرتے ہیں وہ پروانے ہیں

آج انساں نے بھلا ڈالے ہیں یزداں کے کرم
ہم نے تو ظلم بھی احسان ترے جانے ہیں

یوں تو سائے کی طرح ساتھ وہ رہتے ہیں مرے
پھر بھی محسوس یہ ہوتا ہے وہ بیگانے ہیں

میرا اظہار محبت نہ سمجھ پائے آپ
یہ مرے دکھ یہ مرے درد تو انجانے ہیں