چھوڑیئے چھوڑیئے یہ باتیں تو افسانے ہیں
ہم بھی دیوانے ہیں جو آپ کے دیوانے ہیں
مر کے بھی آپ کو رسوا نہیں ہونے دیں گے
جل کے بد نام جو کرتے ہیں وہ پروانے ہیں
آج انساں نے بھلا ڈالے ہیں یزداں کے کرم
ہم نے تو ظلم بھی احسان ترے جانے ہیں
یوں تو سائے کی طرح ساتھ وہ رہتے ہیں مرے
پھر بھی محسوس یہ ہوتا ہے وہ بیگانے ہیں
میرا اظہار محبت نہ سمجھ پائے آپ
یہ مرے دکھ یہ مرے درد تو انجانے ہیں
غزل
چھوڑیئے چھوڑیئے یہ باتیں تو افسانے ہیں
حمید جاذب