EN हिंदी
چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے | شیح شیری
chheDa zara saba ne to gulnar ho gae

غزل

چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے

بشر نواز

;

چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے
غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے

وہ لوگ جن کی دشت نوردی کی دھوم تھی
مدت ہوئی کہ سنگ در یار ہو گئے

صدیوں کا غم سمٹ کے دلوں میں اتر گیا
ہم لوگ زندگی کے گنہ گار ہو گئے

زلفوں کی طرح پہلے بھی بادل حسین تھے
ڈولی پون تو اور طرحدار ہو گئے