EN हिंदी
چھائی ہے قیامت کی گھٹا دیکھیے کیا ہو | شیح شیری
chhai hai qayamat ki ghaTa dekhiye kya ho

غزل

چھائی ہے قیامت کی گھٹا دیکھیے کیا ہو

کوثر سیوانی

;

چھائی ہے قیامت کی گھٹا دیکھیے کیا ہو
برسے تو برسنے کی ادا دیکھیے کیا ہو

کھل کھل کے سبھی پھول تو مسرور ہیں لیکن
مسموم ہے گلشن کی فضا دیکھیے کیا ہو

پھر جوش میں ہیں آج مرے مد مقابل
ہے میری وفا ان کی جفا دیکھیے کیا ہو

سر جوڑ کے بیٹھے ہیں سبھی صلح کی خاطر
ہیں ان کے خیالات جدا دیکھیے کیا ہو

طوفان حوادث میں جلانے تو چلا ہوں
اک مہر و اخوت کا دیا دیکھیے کیا ہو

حق بات بھی ارباب عدالت کو کھلی ہے
اظہار حقیقت کی سزا دیکھیے کیا ہو

صحرائے تجسس میں تلاش اپنی ہے کوثرؔ
کچھ یاد نہیں اپنا پتا دیکھیے کیا ہو