چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں
کس کے آگے ہاتھ بڑھاؤں سارے ہاتھ سوالی ہیں
مجھ سے کس نے عشق کیا ہے کون مرا محبوب ہوا
میرے سب افسانے جھوٹے سارے شعر خیالی ہیں
چاند کا کام چمکتے رہنا اس ظالم سے کیا کہنا
کس کے گھر میں چاندنی چھٹکی کس کی راتیں کالی ہیں
صہباؔ اس کوچے میں نہ جانا شاید پتھر بن جاؤ
دیکھو اس ساحر کی گلیاں جادو کرنے والی ہیں

غزل
چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں
صہبا اختر