EN हिंदी
چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں | شیح شیری
chehre shadabi se aari aankhen nur se Khaali hain

غزل

چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں

صہبا اختر

;

چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں
کس کے آگے ہاتھ بڑھاؤں سارے ہاتھ سوالی ہیں

مجھ سے کس نے عشق کیا ہے کون مرا محبوب ہوا
میرے سب افسانے جھوٹے سارے شعر خیالی ہیں

چاند کا کام چمکتے رہنا اس ظالم سے کیا کہنا
کس کے گھر میں چاندنی چھٹکی کس کی راتیں کالی ہیں

صہباؔ اس کوچے میں نہ جانا شاید پتھر بن جاؤ
دیکھو اس ساحر کی گلیاں جادو کرنے والی ہیں