چہرے پہ خوشی چھا جاتی ہے آنکھوں میں سرور آ جاتا ہے
جب تم مجھے اپنا کہتے ہو اپنے پہ غرور آ جاتا ہے
تم حسن کی خود اک دنیا ہو شاید یہ تمہیں معلوم نہیں
محفل میں تمہارے آنے سے ہر چیز پہ نور آ جاتا ہے
ہم پاس سے تم کو کیا دیکھیں تم جب بھی مقابل ہوتے ہو
بیتاب نگاہوں کے آگے پردہ سا ضرور آ جاتا ہے
جب تم سے محبت کی ہم نے تب جا کے کہیں یہ راز کھلا
مرنے کا سلیقہ آتے ہی جینے کا شعور آ جاتا ہے
غزل
چہرے پہ خوشی چھا جاتی ہے آنکھوں میں سرور آ جاتا ہے
ساحر لدھیانوی