EN हिंदी
چونک چونک اٹھتی ہے محلوں کی فضا رات گئے | شیح شیری
chaunk chaunk uThti hai mahlon ki faza raat gae

غزل

چونک چونک اٹھتی ہے محلوں کی فضا رات گئے

جاں نثاراختر

;

چونک چونک اٹھتی ہے محلوں کی فضا رات گئے
کون دیتا ہے یہ گلیوں میں صدا رات گئے

یہ حقائق کی چٹانوں سے تراشی دنیا
اوڑھ لیتی ہے طلسموں کی ردا رات گئے

چبھ کے رہ جاتی ہے سینے میں بدن کی خوشبو
کھول دیتا ہے کوئی بند قبا رات گئے

آؤ ہم جسم کی شمعوں سے اجالا کر لیں
چاند نکلا بھی تو نکلے گا ذرا رات گئے

تو نہ اب آئے تو کیا آج تلک آتی ہے
سیڑھیوں سے ترے قدموں کی صدا رات گئے