EN हिंदी
چشم و دل صاحب گفتار ہوئے جاتے ہیں | شیح شیری
chashm-o-dil sahab-e-guftar hue jate hain

غزل

چشم و دل صاحب گفتار ہوئے جاتے ہیں

نعیم ضرار احمد

;

چشم و دل صاحب گفتار ہوئے جاتے ہیں
راستے عقل کو دشوار ہوئے جاتے ہیں

ہجر دیرینہ سے اب خوش تھے بہت میں اور وہ
اب مگر فاصلے بیزار ہوئے جاتے ہیں

وہ نگاہیں ہیں مغنی کی تھرکتی پوریں
ساز سوئے ہوئے بیدار ہوئے جاتے ہیں

شعر گوئی ترا منصب تو نہیں طفل سخن
ہاں مگر ہجر میں دو چار ہوئے جاتے ہیں

نسبت ابجد کردار نہ تھی جن کو نعیمؔ
صاحب عظمت کردار ہوئے جاتے ہیں