EN हिंदी
چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے | شیح شیری
chashm-e-mushtaq tamasha-e-karam chahe hai

غزل

چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے

عارف عباسی

;

چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے
دل وہ برباد کرم ہے کہ ستم چاہے ہے

دیر چاہے ہے نہ ظالم نہ حرم چاہے ہے
تیرا دیوانہ ترا نقش قدم چاہے ہے

مجھ سے قائم ہے وقار مے و مینا ساقی
میں وہ میکش ہوں جسے شیخ حرم چاہے ہے