چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے
دل وہ برباد کرم ہے کہ ستم چاہے ہے
دیر چاہے ہے نہ ظالم نہ حرم چاہے ہے
تیرا دیوانہ ترا نقش قدم چاہے ہے
مجھ سے قائم ہے وقار مے و مینا ساقی
میں وہ میکش ہوں جسے شیخ حرم چاہے ہے
غزل
چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے
عارف عباسی