EN हिंदी
چشم مشتاق نے یہ خواب عجب دیکھے ہیں | شیح شیری
chashm-e-mushtaq ne ye KHwab ajab dekhe hain

غزل

چشم مشتاق نے یہ خواب عجب دیکھے ہیں

محمود ایاز

;

چشم مشتاق نے یہ خواب عجب دیکھے ہیں
دل کے آئینے میں سو عکس ہیں سب تیرے ہیں

زندگی سے بھی نباہیں تجھے اپنا بھی کہیں
اس کشاکش میں شب و روز گزر جاتے ہیں

خانۂ دل میں تھا کیا کیا نہ امیدوں کا ہجوم
خانہ ویراں ہے تو راضی بہ رضا بیٹھے ہیں

دولت غم بھی خس و خاک زمانہ میں گئی
تم گئے ہو تو مہ و سال کہاں ٹھہرے ہیں

ابھی کچھ دیر نہ ڈوب اے مہہ تابان فراق
ابھی کچھ خواب بھی جی بھر کے کہاں دیکھے ہیں