EN हिंदी
چشم آہو اور ہے اس کی کہانی اور ہے | شیح شیری
chashm-e-ahu aur hai isko kahani aur hai

غزل

چشم آہو اور ہے اس کی کہانی اور ہے

منور ہاشمی

;

چشم آہو اور ہے اس کی کہانی اور ہے
جس میں میں رہتا ہوں چشم آسانی اور ہے

جس میں تو شامل تھا وہ کچھ اور تھا طرز حیات
اب جو گزرے جا رہی ہے زندگانی اور ہے

گھر کے اندر جو ہوا وہ واقعہ کچھ اور تھا
اس نے جو سب کو سنائی وہ کہانی اور ہے

آتش غم خانۂ دل میں بجھانے کے لئے
اور رو لوں گا ابھی آنکھوں میں پانی اور ہے

تیرنے سے ڈوبنا خوشتر ہے دل کی ناؤ کا
غم کا دریا اور ہے اس کی روانی اور ہے

اک غزل سن کر منورؔ وہ بہت ناراض ہے
اک منانے کے لئے اس کو سنانی اور ہے