EN हिंदी
چراغ طاق طلسمات میں دکھائی دیا | شیح شیری
charagh taq-e-tilismat mein dikhai diya

غزل

چراغ طاق طلسمات میں دکھائی دیا

احمد کامران

;

چراغ طاق طلسمات میں دکھائی دیا
پھر اس کے بعد میرے ہاتھ میں دکھائی دیا

میں خوش ہوں کمرے میں پہلی دراڑ آنے سے
چلو میں اپنے مضافات میں دکھائی دیا

کئی چراغ بنا لوں گا توڑ کر سورج
اگر کبھی یہ مجھے رات میں دکھائی دیا

ہزار آنکھوں نے گھیرے میں لے لیا مجھ کو
میں ایک شخص کے خدشات میں دکھائی دیا

اک اور عشق مجھے کہہ رہا تھا آ احمدؔ
اک اور ہجر مری گھات میں دکھائی دیا