EN हिंदी
چراغ صبح سے شام وطن کی بات کرو | شیح شیری
charagh-e-subh se sham-e-watan ki baat karo

غزل

چراغ صبح سے شام وطن کی بات کرو

رسا چغتائی

;

چراغ صبح سے شام وطن کی بات کرو
جو راہ میں ہے ابھی اس کرن کی بات کرو

در قفس پہ جو آئے صبا تو پھر پہروں
بٹھا کے سامنے گل پیرہن کی بات کرو

جہاں سے ٹوٹ گیا سلسلہ خیالوں کا
وہاں سے زلف شکن در شکن کی بات کرو