چراغ صبح سے شام وطن کی بات کرو
جو راہ میں ہے ابھی اس کرن کی بات کرو
در قفس پہ جو آئے صبا تو پھر پہروں
بٹھا کے سامنے گل پیرہن کی بات کرو
جہاں سے ٹوٹ گیا سلسلہ خیالوں کا
وہاں سے زلف شکن در شکن کی بات کرو
غزل
چراغ صبح سے شام وطن کی بات کرو
رسا چغتائی