چراغ راہ گزر ہے جلا رہے گا وہ
مگر ہوا کے لیے مسئلہ رہے گا وہ
کہاں ہے ہجر میں رہنے کا تجربہ اس کو
تمام عمر دعا مانگتا رہے گا وہ
جگہ بدلنے سے ہیئت کہاں بدلتی ہے
جو آئنہ ہے سدا آئنہ رہے گا وہ
میں اس چراغ کی لو کو خراج دے آؤں
جو بجھ گیا تو ہمیشہ بجھا رہے گا وہ
بہت ہی دھوپ ہے اب سائباں بنا محسنؔ
خود اپنے سائے میں کب تک کھڑا رہے گا وہ
غزل
چراغ راہ گزر ہے جلا رہے گا وہ
محسن اسرار