EN हिंदी
چند لمحوں کے لئے انجمن آرائی تھی | شیح شیری
chand lamhon ke liye anjuman-arai thi

غزل

چند لمحوں کے لئے انجمن آرائی تھی

محسن زیدی

;

چند لمحوں کے لئے انجمن آرائی تھی
پھر وہی میں تھا وہی رات کی تنہائی تھی

چڑھتے سورج کی توجہ رہی ساری اس پار
روشنی کی تو ادھر صرف جھلک آئی تھی

اپنے دل میں بھی تھی تعمیر مکاں کی حسرت
اپنی قسمت میں مگر بادیہ پیمائی تھی

اپنے ہی بوجھ سے ہر ڈوبنے والا ڈوبا
ورنہ طوفان سے کشتی تو نکل آئی تھی

چل دیے بس یوں ہی اک سائے کے پیچھے
نہ تعارف ہی تھا اس سے نہ شناسائی تھی

کون اس دشت میں کہتا مجھے محسنؔ لبیک
اپنی ہی خاک نوا گونج کے لوٹ آئی تھی