EN हिंदी
چند حرفوں نے بہت شور مچا رکھا ہے | شیح شیری
chand harfon ne bahut shor macha rakkha hai

غزل

چند حرفوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

رفیق راز

;

چند حرفوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
یعنی کاغذ پہ کوئی حشر اٹھا رکھا ہے

مجھ کو تو اپنے سوا کچھ نظر آتا ہی نہیں
میں نے دیواروں کو آئینہ بنا رکھا ہے

آپ کے پاؤں تلے سے بھی کھسکتی ہے زمیں
آپ نے کیوں یہ فلک سر پہ اٹھا رکھا ہے

مصحف ذات کی تفسیر ہے یہ گہری چپ
چپ ہی معنی ہے میاں حرف میں کیا رکھا ہے

مجھ پہ تو بھاری نہیں کوئی شب ہجر مجھے
زخموں نے سرو چراغان بنا رکھا ہے

میرا ہر کام قیامت ہی اٹھا دیتا ہے
تو نے ہر کام قیامت پہ اٹھا رکھا ہے

گلشن دل ابھی شاداب ہے پژمردہ نہیں
موسم غم نے اسے کتنا ہرا رکھا ہے