چمن سا دشت تا حد نظر کتنا حسیں ہے
تو میرا ہم قدم ہے تو سفر کتنا حسیں ہے
مری جانب لپکتی منزلوں سے پوچھ لینا
کسی کے ساتھ چلنے کا ہنر کتنا حسیں ہے
وہ میرے سامنے بیٹھا ہوا ہے میرا ہو کر
دعائے نیم شب کا یہ اثر کتنا حسیں ہے
زہے قسمت کہ سایہ دار بھی ہے با ثمر بھی
مرے سر پر محبت کا شجر کتنا حسیں ہے
عجب خواب آشنا آنکھیں ہوئی ہیں وصل کی شب
کھلی ہے آنکھ تو رنگ سحر کتنا حسیں ہے
میں ہنستی کھیلتی ہوں جس کے خواب نارسا میں
مرا احساس حسرت ہے مگر کتنا حسیں ہے
نہیں ہے نازؔ کم جنت سے میرا آشیانہ
محبت سے مزین میرا گھر کتنا حسیں ہے
غزل
چمن سا دشت تا حد نظر کتنا حسیں ہے
ناز بٹ