EN हिंदी
چمن چمن کہیں آنسو گھٹا گھٹا کہیں آہ | شیح شیری
chaman chaman kahin aansu ghuTa ghuTa kahin aah

غزل

چمن چمن کہیں آنسو گھٹا گھٹا کہیں آہ

کوثر جائسی

;

چمن چمن کہیں آنسو گھٹا گھٹا کہیں آہ
بنا رہا ہے نئی کائنات عشق تباہ

نہ ہوش با خبر اس سے نہ بے خودی آگاہ
میں کس سے پوچھوں ترے شہر التفات کی راہ

بس ایک موت کی حد تک پہنچ سکی ہے نگاہ
کہاں ملی ابھی دریائے سانحات کی تھاہ

بہار مشرق دل انقلاب موسم غم
کسی کا ایک تبسم کسی کی ایک نگاہ

یہ آرزو کے ستارے یہ انتظار کے پھول
چمک رہی ہیں خطائیں مہک رہے ہیں گناہ