چمن چمن کہیں آنسو گھٹا گھٹا کہیں آہ
بنا رہا ہے نئی کائنات عشق تباہ
نہ ہوش با خبر اس سے نہ بے خودی آگاہ
میں کس سے پوچھوں ترے شہر التفات کی راہ
بس ایک موت کی حد تک پہنچ سکی ہے نگاہ
کہاں ملی ابھی دریائے سانحات کی تھاہ
بہار مشرق دل انقلاب موسم غم
کسی کا ایک تبسم کسی کی ایک نگاہ
یہ آرزو کے ستارے یہ انتظار کے پھول
چمک رہی ہیں خطائیں مہک رہے ہیں گناہ
غزل
چمن چمن کہیں آنسو گھٹا گھٹا کہیں آہ
کوثر جائسی