چمکتی اوس کی صورت گلوں کی آرزو ہونا
کسی کی سوچ میں رہنا کسی کی جستجو ہونا
وہ پتھر ہے پگھلنے میں ذرا سا وقت تو لے گا
ابھی ممکن نہیں ہے اس سے کوئی گفتگو ہونا
اسے میں دیکھتا جاؤں کہاں یہ بات آنکھوں میں
نہیں آسان سورج کے مسلسل روبرو ہونا
اسے آتا ہے لمحوں میں بھی اپنے عکس کو بھرنا
نہ ہونا پاس لیکن پھر بھی میرے چار سو ہونا
تمہاری یاد کی بارش برستی ہے مرے دل پر
مری آنکھوں کو آتا ہی نہیں ہے بے وضو ہونا
لہو میں بو گیا ہے قطرہ قطرہ سینکڑوں کانٹے
ہری رت میں بھی میرے صحن گل کا بے نمو ہونا

غزل
چمکتی اوس کی صورت گلوں کی آرزو ہونا
سلیم فگار