EN हिंदी
چمک رہی ہے پروں میں اڑان کی خوشبو | شیح شیری
chamak rahi hai paron mein uDan ki KHushbu

غزل

چمک رہی ہے پروں میں اڑان کی خوشبو

بشیر بدر

;

چمک رہی ہے پروں میں اڑان کی خوشبو
بلا رہی ہے بہت آسمان کی خوشبو

بھٹک رہی ہے پرانی دلائیاں اوڑھے
حویلیوں میں مرے خاندان کی خوشبو

سنا کے کوئی کہانی ہمیں سلاتی تھی
دعاؤں جیسی بڑے پان دان کی خوشبو

دبا تھا پھول کوئی میز پوش کے نیچے
گرج رہی تھی بہت پیچوان کی خوشبو

عجب وقار تھا سوکھے سنہرے بالوں میں
اداسیوں کی چمک زرد لان کی خوشبو

وہ عطر دان سا لہجہ مرے بزرگوں کا
رچی بسی ہوئی اردو زبان کی خوشبو

غزل کی شاخ پہ اک پھول کھلنے والا ہے
بدن سے آنے لگی زعفران کی خوشبو

عمارتوں کی بلندی پہ کوئی موسم کیا
کہاں سے آ گئی کچے مکان کی خوشبو

گلوں پہ لکھتی ہوئی لا الہ الا اللہ
پہاڑیوں سے اترتی اذان کی خوشبو