EN हिंदी
چمک چمک کے ستارو مجھے فریب نہ دو | شیح شیری
chamak chamak ke sitaro mujhe fareb na do

غزل

چمک چمک کے ستارو مجھے فریب نہ دو

شہزاد احمد

;

چمک چمک کے ستارو مجھے فریب نہ دو
تم اپنی رات گزارو مجھے فریب نہ دو

طلسم ٹوٹ گیا ہے تمہاری الفت کا
مری ہوس کو پکارو مجھے فریب نہ دو

میں جانتا ہوں تمہاری حقیقت ہستی
خزاں نصیب بہارو مجھے فریب نہ دو

لگے ہوئے ہیں یہاں پھول پھول سے کانٹے
مرے چمن کے نظارو مجھے فریب نہ دو

تڑپ تڑپ نہ اٹھو آج میرے ارمانو
بھڑک بھڑک کے شرارو مجھے فریب نہ دو

امید وعدۂ فردا نہ مجھ کو دلواؤ
میں غم نصیب ہوں یارو مجھے فریب نہ دو