EN हिंदी
چلتی سانسوں کو جام کرنے لگا | شیح شیری
chalti sanson ko jam karne laga

غزل

چلتی سانسوں کو جام کرنے لگا

فہمی بدایونی

;

چلتی سانسوں کو جام کرنے لگا
وہ نظر سے کلام کرنے لگا

رات فرہاد خواب میں آیا
اور فرشی سلام کرنے لگا

پھر میں زہریلے کارخانوں میں
زندہ رہنے کا کام کرنے لگا

صاف انکار کر نہیں پایا
وہ مرا احترام کرنے لگا

لیلیٰ گھر میں سلائی کرنے لگی
قیس دلی میں کام کرنے لگا

ہجر کے مال سے دل ناداں
وصل کا انتظام کرنے لگا