چلنے میں سایہ ہم قد جاناں ہے دوسرا
کیا صاف مصرع ایک سے چسپاں ہے دوسرا
بولے وہ اپنی شکل کو آپ آئنے میں دیکھ
دریا کے پار اور گلستاں ہے دوسرا
بے جا نہیں گر اس کا فلک پر دماغ ہو
یارو زمیں پہ وہ مہ تاباں ہے دوسرا
معروفؔ کس کا یاں سے نکلنے کو جی کرے
دہلی عجب جگہ ہے پرستاں ہے دوسرا
غزل
چلنے میں سایہ ہم قد جاناں ہے دوسرا
معروف دہلوی