EN हिंदी
چلی ڈگر پر کبھی نہ چلنے والا میں | شیح شیری
chali Dagar par kabhi na chalne wala main

غزل

چلی ڈگر پر کبھی نہ چلنے والا میں

راجیندر منچندا بانی

;

چلی ڈگر پر کبھی نہ چلنے والا میں
نئے انوکھے موڑ بدلنے والا میں

تم کیا سمجھو عجب عجب ان باتوں کو
آگ کہیں ہو یہاں ہوں جلنے والا میں

بہت ذرا سی اوس بھگونے کو میرے
بہت ذرا سی آنچ، پگھلنے والا میں

بہت ذرا سی ٹھیس تڑپنے کو میرے
بہت ذرا سی موج، اچھلنے والا میں

بہت ذرا سا سفر بھٹکنے کو میرے
بہت ذرا سا ہاتھ، سنبھلنے والا میں

بہت ذرا سی صبح بکسنے کو میرے
بہت ذرا سا چاند، مچلنے والا میں

بہت ذرا سی راہ نکلنے کو میرے
بہت ذرا سی آس ،بہلنے والا میں