چلے جائیے گا مری انجمن سے
یہ کیا سن ہوں تمہارے دہن سے
بہاروں کو رنگیں بنایا ہے ہم نے
کہاں جائیں اہل چمن ہم چمن سے
کہیں کس سے ہم کسمپرسی کا عالم
وطن میں ہیں لیکن غریب الوطن سے
محبت کے تحفے سمجھ کر لئے ہیں
ملے جس قدر رنج دار محن سے
یہ ہی ہوگا آخر تغافل کا حاصل
اتر جاؤ گے ایک دن میرے من سے
یہ محسوس ہوتا ہے صحرا میں رہ کر
تعلق ہی جیسے نہیں تھا چمن سے
سنا کر غزل آج محفل میں جعفرؔ
مجھے داد لینی ہے اہل سخن سے
غزل
چلے جائیے گا مری انجمن سے
جعفر عباس صفوی