EN हिंदी
چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر | شیح شیری
chahchahati chand chiDiyon ka basar tha peD par

غزل

چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر

سجاد بلوچ

;

چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر
میرے گھر اک پیڑ تھا اور ایک گھر تھا پیڑ پر

موسم گل تو نے سوچا ہے کہ اس کا کیا بنا
تیرے لمس مہرباں کا جو اثر تھا پیڑ پر

اب ہوا کے ہاتھ میں تو اک تماشا بن گیا
زرد سا پتا سہی میں معتبر تھا پیڑ پر

اس لیے میرا پرندوں سے لگاؤ ہے بہت
میں بھی تو کوئی زمانہ پیشتر تھا پیڑ پر

اس دفعہ تو فصل گل کے ساتھ آئیں آندھیاں
اڑ گیا سب جو مرے خوابوں کا زر تھا پیڑ پر