EN हिंदी
چاروں طرف خلا میں ہے گہرا غبار سا | شیح شیری
chaaron taraf KHala mein hai gahra ghubar sa

غزل

چاروں طرف خلا میں ہے گہرا غبار سا

عشرت ظفر

;

چاروں طرف خلا میں ہے گہرا غبار سا
پھر بھی کہیں پہ ہے یوں ہی کچھ آشکار سا

کیا پھوٹتا ہے دل کی زمیں سے برنگ غم
کیا تیرتا ہے آنکھ میں نقش بہار سا

بکھرے ہیں میرے گرد نشان قدم مرے
کھینچا ہے میں نے اپنے لیے بھی حصار سا

فرصت جو ہو تو کھل کے برس میری خاک پر
بن جاؤں میں بھی ایک شجر سایہ دار سا

تنہا درخت میں بھی ہوں اس کے کنار میں
وہ بھی مرے قریب ہے اک جوئبار سا

عشرتؔ اداس طاق پہ یہ زرد رو چراغ
تنہائیوں میں میری ہے اک غم گسار سا