EN हिंदी
چاروں اور سمندر ہے | شیح شیری
chaaron or samundar hai

غزل

چاروں اور سمندر ہے

سوپنل تیواری

;

چاروں اور سمندر ہے
مچھلی ہونا بہتر ہے

کچھ تو باہر ہے کشتی
کچھ پانی کے اندر ہے

نیند کا رستہ چھوٹا ہے
جس میں خواب کی ٹھوکر ہے

ہیں محفوظ الفاظ جہاں
سناٹا وہ لاکر ہے

آنکھوں میں چبھتی ہے نیند
میری گھات میں بستر ہے

میں بھی تو اک رات ہی ہوں
چاند مرے بھی اندر ہے