EN हिंदी
چاندنی میں رخ زیبا نہیں دیکھا جاتا | شیح شیری
chandni mein ruKH-e-zeba nahin dekha jata

غزل

چاندنی میں رخ زیبا نہیں دیکھا جاتا

شکیل بدایونی

;

چاندنی میں رخ زیبا نہیں دیکھا جاتا
ماہ و خورشید کو یکجا نہیں دیکھا جاتا

یوں تو ان آنکھوں سے کیا کیا نہیں دیکھا جاتا
ہاں مگر اپنا ہی جلوہ نہیں دیکھا جاتا

دیدہ و دل کی تباہی مجھے منظور مگر
ان کا اترا ہوا چہرہ نہیں دیکھا جاتا

ضبط غم ہاں وہی اشکوں کا تلاطم اک بار
اب تو سوکھا ہوا دریا نہیں دیکھا جاتا

زندگی آ تجھے قاتل کے حوالے کر دوں
مجھ سے اب خون تمنا نہیں دیکھا جاتا

اب تو جھوٹی بھی تسلی بسر و چشم قبول
دل کا رہ رہ کے تڑپنا نہیں دیکھا جاتا